ترقی پسند مزاحمتی تحریکیں اور سیاسی جماعتیں گھر سے سرحدوں تک امن کے قیام کے لئے کھڑے رہنے کا اعادہ کرتی ہیں ۔
کراچی(17 دسمبر 2023ء): ہم مزاحمتی تحریکیں اور سیاسی جماعتیں ویمن ڈیموکریٹک فرنٹ کی دوسری کانگریس کے اختتامی اجلاس ’’گھر سے سرحدات تک امن کا قیام‘‘ میں درج ذیل قراردادوں کی توثیق کرتے ہیں:۔
ہم آج تیسری دُنیا میں جنگ اور استحصال میں لے لی جانے والی انسانی جانو ں کا دُکھ اور سوگ مناتے ہیں۔ اُن سب جانوں کا جو تیسری دنیا پر مسلط کی گئی سامراجی جنگوں، خاص طور پر ہمارے خطے میں 40 سے جاری جنگ میں لی گئیں۔ اُن خواتین اور خواجہ سراؤں کی جانوں کا جو اُن پر جاری پدر شاہانہ جنگ میں لی گئیں، جو ہمارے اپنے ہی خاندانوں، محبت کرنے والوں اور ساتھیوں نے غیرت اور عزت کے نام پر لیں۔ بھوک، غربت، بے علاجی، کمسنی کی شادیوں اور پدرشاہی کی وجہ سے خواتین اور بچوں کی خاموش اموات کا۔ بارودی سرنگوں میں بچوں کی جانوں کا۔ مزاحمتی آوازوں کو کُچلنے کے لئے انکی منظم ٹارگٹ کلنگ میں لی گئی جانوں کا۔ ملک بھر میں ریاست کی طرف سے فوجی آپریشنز میں لی گئی جانوں کا۔ مذہبی دائیں بازو کی طرف سے لینچینگ کے ذریعے لے جانے والی جانوں کا۔ بنگالیوں، بلوچوں، پشتونوں، سندھیوں اور ہزارہ کے نسلی کُشیوں اور ریاست کی طرف سے ان کی جبری گمشدگیوں میں لے جانی والی جانوں کا۔ مذہبی اقلیتوں کی زندگیوں کا، جو مذہبی انتہا پسندوں نے لیں۔ کسانوں کی زندگیوں کا جو جاگیرداروں نے ان کی مزاحمت کو کچلنے کے لیے لیں۔ بے رحم سرمایہ دارانہ نظام کی فیکٹریوں میں زندہ جل کر جانے والی جانوں کا۔ اشرافیہ کی طرف سے لے جانے والی گھریلو ملازمین بچوں کی جانوں کا۔ پولیس اہلکاروں کی طرف سے انکاؤنٹر اور حراست میں تشدد سے لی جانے والی جانوں کا۔ اور اُن سب زندگیوں کی سیسٹیمیٹک فیمیسائیڈز، جینوسائیڈ، اور انفنٹسائیڈ کے ذریعے لی گئیں جانوں کا ہم آج سوگ مناتے ہیں۔
ہم اِسے پاکستان کے سویلین اور فوجی حکمران اشرافیہ طبقے کی طرف سے محنت کش عوام، مظلوم اقوام، خواتین اور خواجہ سرا اور مظلوم مذاہب اور فرقوں کے لوگوں پر ریاست کے ذریعے ایک منظم جنگ سمجھتے ہیں۔ ہم تمام مظلوموں اور محکوموں کی آزادی تک ہر قسم کے جبر اور استحصال کے خلاف اپنی جدوجہد کا اعادہ کرتے ہیں۔
ہم تسلیم کرتے ہیں کہ پاکستان میں عوام قومی جدوجہد، طبقاتی جدوجہد، اور فیمنسٹ جدوجہد میں ہیں۔ ہم توثیق کرتے ہیں کہ کہ دوسری جدوجہدوں کو آگے بڑھانے کے لئے قومی جدوجہدوں کی فتح ضروری ہے۔ ہم استعمار اور سامراج کے بنیادی تضادات کو مبہم کرنے اور ان کی بنیادوں میں موجود پدر شاہانہ اور جنسی تشدد سے توجہ ہٹانے کے لیے ”کالونیل فیمنزم” کے ہتھیار کو مسترد کرتے ہیں۔
ہم پاکستان میں تمام خواجہ سراؤں کے ساتھ یکجہتی کے ساتھ کھڑے ہیں اور ریاست کی طرف سے ان پر پدرشاہانہ تشدد جاری رکھنے اور ان کے مساوی انسانی حیثیت، حقوق اور وقار سے اِنکار کی خطرناک، جاہلانہ، اور جارحانہ نظریات اور قوانین کی واضح طور پر سخت مذمت کرتے ہیں۔
ہم اپنے خطے میں سامراجی پراکسی جنگ کو فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں کیونکہ اس نے ہماری ریاست اور معاشرے میں پدرسریت، عسکریت پسندی اور بنیاد پرستی کی حد سے زیادہ بڑھوتری کے لیے حالات فراہم کیے ہیں۔ ریاست اور معاشرے دونوں کو جمہوری بنا نے کے لئے نصاب اور ثقافت کو سیکولرائز کیا جائیپراکسی عسکریت پسندوں کو حاصل ریاستی سرپرستی ختم کی جائے۔ محکوم قوموں پر ریاستی جنگ، فوجی آپریشن اور جابرانہ پالیسیاں ختم کی جائیں۔
ہم پورے پاکستان میں طلبہ یونینوں کی بحالی، تعلیمی اداروں ڈی ملٹرائز کرنے،، علمی و فکر ی آزادی اور سب کے لیے مفت تعلیم کا مطالبہ کرتے ہیں۔
ہم اپنی افغان، ایرانی، اور کُرد بہنوں کے ساتھ مکمل یکجہتی میں ہیں، جو آمرانہ حکومتوں کے خلاف، اور قیام امن، قومی خودمختاری اور جمہوریت کے لیے لڑ رہی ہیں۔ ہم جنگ زدہ علاقوں میں خواتین کی حالت زار اور اُن پر مسلط پدرشاہانہ آمریت پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔ خواتین اور لڑکیوں کی ایک بڑی تعداد نہ صرف اپنے آبائی گھروں سے بے گھر ہوگئی ہے بلکہ انہیں عوامی زندگی، تعلیم اور ملازمتوں سے بھی بے دخل کردیا گیا ہے۔
اسرائیل کی طرف سے فلسطینیوں پر جنگ میں اضافے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہیں ، ہم اسرائیل کی استعماری اور توسیع پسندانہ پالیسیوں کی مذمت کرتے ہیں جو فلسطینیوں کے حقوق کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیوں کا باعث بنتی ہیں ۔ ہم فلسطینیوں کے غیر مشروط حق خودازادیت اور ان کی سرزمین کو یقینی بناتے ہوئے فلسطین پر قبضے کے منصفانہ حل کا مطالبہ کرتے ہیں ۔
ہم پاکستان کو انقلابات اور آزادی کے لیے مزاحمت مخالف ایک نوآبادیاتی اور امریکی سامراجی چوکی کے طور پر مسترد کرتے ہیں ، اور ہر قسم کی سامراج کے خلاف اپنی جدوجہد کا اعادہ کرتے ہیں ۔
دنیا بھر اور پاکستان میں سیکیورٹی ریاستوں کو رد کرتے ہیں ۔ عوامی جمہوریت، سماجی انصاف اور مساوی معاشرے کے قیام کے لئے جدوجہد کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں ۔
محکوم قوموں پر جاری سیاسی جبر کی مذمت کرتے ہیں ۔ بلوچ، پشتون، سندھی اور سرائیکی اقوام پر ریاستی جبر اور قومی جبر کو مکمل بند کیا جائے ۔ ہم ایک رضاکارانہ وفاق کی تشکیل کے لیے اپنی جدوجہد کا اعادہ کرتے ہیں جو تمام قومی اکائیوں کو حق خودارادیت کی ضمانت دیتا ہو ۔ ہم سندھ میں غیر سندھیوں کی منظم آباد کاری کے مسٔلے کو تسلیم کرتے ہیں ۔ ہم اپنے بلوچ، پشتون اور سندھی بہنوں اور بھائیوں کے امن، جبری گمشدگیوں کے خاتمے اور ماورائے عدالت قتل کے مطالبات کے ساتھ یکجہتی کا اعادہ کرتے ہیں ۔ ہم جبری گمشدگیوں سے متعلق بین الاقوامی کنونشنز پر ریاستی دستخط کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں ۔
ہم پاکستان سے مہاجرین کے کنونشن پر دستخط کرنے اور شہریت کے قوانین میں تبدیلی کا مطالبہ کرتے ہیں تاکہ پاکستان میں پیدا ہونے والے افغان بچوں کو شہریت دی جائے، اور افغانوں کو شہرےت دی جائے جنہوں نے پاکستان کی شہروں سے شادیاں کی ہیں ۔ ہم بنگالیوں ، صومالیوں اور پاکستان میں آباد دیگر تمام لوگوں ، خاص طور پر پاکستان میں پیدا ہونے والے اِنکے بچوں کے لیے شہریت کے حق کا مطالبہ کرتے ہیں ۔
جاگیرداری، شہری مراکز کی اشرافیہ سازی، رئیل اسٹیٹ میگا پراجیکٹس، اور فوجی و سویلین کارٹیلز کی زمینوں پر قبضوں زمین کی غیر منصفانانہ تقسیم ، اور سے پیدا ہونے زمین کی منصفانہ بنیادوں پر از سر نو تقسیم، اور رہائش کے حق کے لئے زرعی اور شہری لینڈ ریفارمز کے ہمارے مطالبے کی توثیق کرتے ہیں ۔ اپنے دریاؤں اور زمینوں کے دفاع میں نیو لبرل انفراسٹرکچر پراجیکٹس، اور موسمیاتی سامراجیت کے خلاف جدوجہد کا اعادہ کرتے ہیں ۔
مذہبی اقلیتوں پر جاری تشدد، جبری مذہب تبدیلی اوراغوا کاروں کے ساتھ جبری شادیوں کی مذمت کرتے ہیں ۔ ریاست اور معاشرے کی سیکولرائزیشن کی جدوجہد کا اعادہ کرتے ہیں ۔
خارجہ پالیسی میں تبدیلی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ہم پاکستان کی افغان پالیسی میں تبدیلی کا مطالبہ کرتے ہیں جس کے نتیجے میں افغانوں کو جنگ زدہ علاقوں سے نقل مکانی، بے وطنی اور بے دخلی کا سامنا ہے۔ ہم ایک خود مختار، سیکولر، جمہوری اور پرامن افغانستان کے تشکیل کی حمایت کرتے ہیں تاکہ افغان باشندے اپنے آبائی گھروں کو واپس جا آباد ہو سکیں۔ تمام ہمسایہ ممالک سے دوستانہ تجارتی، سفارتی، اور پُرامن تعلقات کا مطالبہ کرتے ہیں۔
معاشی ڈھانچے میں سماجی انصاف پر مبنی بنیادی تبدیلی کے لئے جدوجہد، پٹے کی بنیاد پر چلنے والی معیشت کے خاتمے، سامراجی قرضوں پر چلنے والے مالیاتی نظام کے خاتمے، پیداوار اور ورکرز کی فلاح و بہبود پر مبنی غیر استحصالی اور خود کفیل معیشت کی تشکیل کے لئے جدوجہد کا اعادہ کرتے ہیں۔ ہم امن، اور مفت تعلیم اور صحت کے لیے فوجی اخراجات میں کاٹنے اور پاکستان میں سویلین اور فوجی اشرافیہ گروپوں کو دی جانے والی سالانہ 17.4 بلین ڈالر کی سبسڈی کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
ہم ملک کی تمام فیمنسٹ، سوشلسٹ، قوم پرست، اور سیکولر جمہوری قوتوں کو متحد اور ہم آواز ہونے کا پیغام دیتے ہیں، کہ وہ عوام، خواتین، محکوم اقوام، خواجہ سرا عوام، مظلوم مذاہب اور فرقوں، اور مظلوموں کی آزادی کے لیے ایک کم از کم ایجنڈے پر متحد ہو جائیں۔
زخمیوں اور مجروحوں کو شفایابی ملے
تمام دولت اور طاقت عوام اور مظلوم اقوام کی ہو
عورت آزاد – سماج آزاد
مزاحمت زندہ باد