پریس ریلیز: 15 جون 2020، کوئٹہ۔
ویمن ڈیموکریٹک فرنٹ بلوچستان نے اپنے مشترکہ اعلامیہ میں گذشتہ دنوں مسلم باغ میں ہونےوالے قتل جو کہ مسمات بی بی حاجرہ کا ہوا ہے کی بھرپور مذمت کرتی ہے۔ بیان میں ڈبیلو ڈی ایف کے صوبائی صدر ایڈوکیٹ جلیلہ حیدر، صوبائی جنرل سیکٹری اسلم فرخندہ اسلم ، کلچر سیکٹری فاطمہ خلجی، فہمیدہ شاہ، زرغونہ بڑیچ، زرغونہ خان، نرگس بلوچ صائمہ بلوچ، نازن، فرح ایڈوکیٹ اور تمام ساتھیوں نے اپنے شدید غم و غصہ کا اظہار کیا۔ انکا کہنا تھا کہ نام نہاد غیرت کے نام پر خواتین کا قتل دراصل انسانیت کا قتل ہے ،جس سے عورت ہر سطح پر جسمانی اور روحانی طور پر زخمی ہے اور موت کے بعد بھی سالوں اسکے کردار پر جڑی سوالات اسکا پیچھا کرتی ہے ۔ بیان میں کہا گیا کہ وہ حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ مسل باغ کی حاجرہ بی بی کے قتل میں ملوث اسکے شوہر اور دیور کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے، اور غیرت کے نام پر آئے دن قتل عام کے روک تھام کے لئے حکومت، انتظامیہ اور عدلیہ اپنا کردار ادا کریں۔ اراکین کا کہنا تھا کہ ایف آئی آر درج ہونے کے باوجود ابھی تک پولیس ملزمان کے گرفتاری میں خاطر خواہ پیش رفت نظر نہیں آرہی جس سے ثابت ہوتا ہے کہ ملزمان کافی اثر رسوخ والے لوگ ہے جو اب تک حکومتی گرفت سے آزاد ہے۔
ڈبلیو ڈی ایف کے وکلاء پینل نےحاجرہ بی بی کے خاندان کو انصاف تک رسائی میں مدد فراہم کرنے کا عہد بھی کیا ہے۔ ڈبلیو ڈی ایف غیرت کے ہر اس بیانیہ کو رد کرتی ہے جو خاتون کے جسم اور وجود سے جوڑ کر اپنائی جاتی ہے اور خواتین کے زندگی کا خاتمہ کرتی ہے۔ ڈبلیو ڈی ایف ہر خاتون کے لئے انصاف کا متقاضی ہے چاہے وہ فرد کے ہاتھوں استحصال کا شکار ہو رہی ہے یا پھر ریاستی جبرکا، جیسا کہ حالیہ ننھی برمش بلوچ کے کیس میں سامنے آیا ہے۔ بیان میں تربت کے علاقہ گکدان میں جبری طور پر لاپتہ امام اسحاق کے بہن فاطمہ بنت اسحاق کے بھی مبینہ خودکشی پر درد کا اظہار کیا کہ کسطرح سے جبری گمشدہ افراد کے لواحقین خاص کر خواتین روزانہ زندگی اور موت کے کشمکش میں مبتلا اپنے پیاروں کی راہ تکتے تکتے زندگی کی بازی ہار جاتی ہے مگر مجال ہے کہ ریاست اور حکومت کے کانوں پر جوں تک رینگتی ہو بلکہ اس خودکشی کو بھی ڈبلیو ڈی ایف قتل مانتی ہے۔ ڈبلیو ڈی ایف تمام جبری گمشدہ افراد کے خاندان سے اظہار یکجہتی بھی کرتی ہے اور مطالبہ کرتی ہے کہ ریاست فی الفور ان تمام افراد کو رہا کریں اور بازیابی میں اپنا کردار ادا کریں۔
ڈبلیو ڈی ایف ہر خاتون کے خون کو اپنا خون سمجھتی ہے اور جبر کی تمام شکل چاہے وہ خاندان میں ہو، فرد کے جانب سے ہو یا ریاست کے جانب سے اسکی بھر پور مذمت کرتی ہے۔
جاری کردہ: ایڈوکیٹ خالدہ قاضی صوبائی انفارمیشن سیکٹری، ڈبلیو ڈی ایف بلوچستان۔