پریس ریلیز:(کوئٹہ، 31 جولائی، 2021): ہم تمام شہروں میں جاری عورتوں کے خلاف ظلم و بربریت اور قتل عام کی شدید مذمت کرتے ہیں ۔۔۔۔ ویمن ڈیموکریٹک فرنٹ ، خواتین محاز عمل، اور عوامی یکجہتی محاذ تینوں تمظیموں کی مشترکہ پریس کانفرنس اور احتجاجی جلوس میں ان تنظیموں کی رہنماوں نے کہا کہ نور مقدم کے سانحے نے سب کو جھنجھوڑ کے رکھ دیا پہلے مختلف طریقوں سے تشدد کیا جاتا تھا اب نوبت سر تن سے جدا کرنے تک پہنچ گئی ہے ۔اسی طرح سندھ حیدرآباد میں قرۃ العین کے شوہر نے تشدد کرکے مار دیا اس کے چند دن بعد 4 عورتوں کو گھریلو تشدد میں مار دیا۔ بشری پشاور ،صائمہ لاہور ،ناظمین شہدادکوٹ ،ایک فلپینو نیشنل کراچی صبا گجر لاہور ایک وزیرستان میں لقمہ اجل بن گئی ۔یہ صرف اسی مہینے کی داستان ہے۔بلوچستان میں 2020 میں مختلف علاقوں سے تشدد کے مختلف واقعات جو منظر عام پر آئے ہیں ان کی تعداد کم و پیش 118 سے 120 خواتین ہیں جنہیں بے دردی سے قتل کیا گیا۔ایسے ہی رواں سال میں بھی کئی خواتین کو سیاہ کاری، جائیداد یا پسند کی شادی کرنے کی وجہ سے قتل کردیا گیا ہے جہاں مین اسٹریم میڈیا بھی بے حسی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔گزشتہ ماہ بلوچستان کے علاقہ وڈھّ خضدار میں خواتین کی بازار جانے پر پابندی عائد کردی گئی۔ جو کہ ہم سمجھتے ہیں صنفی بنیاد پر خواتین کے ساتھ ناروا سلوک کیا جا رہا ہے۔بلوچستان کے ڈویژن نصیر آباد میں آئے روز خواتین کو زمین درگور کر دیا جاتا ہے رواں سال سیاہ کاری کے الزام میں کئی خواتین کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا جہاں قبائلی اور جاگیرداری نظام کے تحت میڈیا سمیت دیگر سرکاری انتظامیہ بھی بے بس نظر آتے ہیں۔آواران، تربت، مستونگ، پنجگور و دیگر علاقوں میں کئی خواتین کو مالِ غنیمت سمجھ کر ان کی عزتِ نفس کو مجروح کرنا ، ذہنی و جسمانی تشدد کا نشانہ بنانا اور بآسانی سے قتل کرنا معمول بن چکا ہے یہ سب ہمارے ریاستی محافظین سمیت ان کے کارندوں کا کارنامہ ہے۔حالیہ دنوں میں مری آباد کوئٹہ سے ایک معصوم چھ سالہ بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کیا گیا۔ جس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں سمیت حکام بالا سے پر زور اپیل کرتے ہیں کہ اس معصوم بچی کو انصاف فراہم کریں۔ خواتین کے ساتھ ظلم و بربریت کا سلسلہ پدرشاہانہ نظام کی کھڑی ہے بلوچستان بھر میں خواتین کی سیاسی و سماجی آزادی پر قدغن بزورِ طاقت خواتین کو پیچھے دھکیلنے کی کوشش ہے جس کی مذمت کرتے ہیں۔ہم پاکستان میں عورتوں کے بڑھتے ہوئے قتل عام کے خلاف پالیسی ایکشن کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ہم ان تمام سماجی و سیاسی قاعدوں اور ڈھانچوں کو رد کرتے ہیں جو کہ پاکستان میں عورتوں پر پدر شاہانہ تشدد کے حامی ہیں، جن کی آڑ میں نہ صرف عورتوں کو چُن چُن کر صنفی و جنسی بربریت کا نشانہ بنایا جاتا ہے، بلکہ اِسے جائز بھی قرار دیا جاتا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اِسکی جڑیں جاگیرداری، سرمایہ داری، امپریالزم، مذہبی انتہا پسندی،اور جنگی معیشت میں ہیں، جنکا خاتمہ تشدد کی ثقافت کے خاتمے کے لئے ضروری ہے۔ہم مزید خوف کے سائے میں نہیں جی سکتے۔ ہم اس ملک میں قتل کی جانے والی خواتین کے جنازوں کا سوگ منا منا کر تھک چُکے ہیں۔ ہم پاکستان سے صنف کی بنیاد پر تشدد کے خاتمے تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔حالیہ واقعات میں جو قاتل پکڑے گئے ہیں اگر انہیں قانون کے تحت سزا نہ دی گئی تو اس کے خلاف احتجاجی تحریک چلائیں گے ۔جاری کردہ: ویمن ڈیموکریٹک فرنٹ ، خواتین محاذ عمل ،عوامی یکجہتی محاذ1,105People Reached62Engagements–Distribution ScoreBoost Unavailable
HomePress StatementsUncategorizedWDF Balochistan press release against increasing patriarchal violence (Urdu)